
!پیارے ابو
کہتےہیں وقت سب سے بڑا مرہم ہےلیکن کچھ غم ہمارے اندر اس حد تک سما جاتے ہیں کہ ہمارا حصہ بن جاتے ہیں بلکل اس طرح جیسے قدیم درختوں کی جڑیں زمین کے اندر گہرائی تک پھیل جاتی ہیں اور زمین کا حصہ ہوجاتی ہیں۔ غم بھی جب پرانا ہو جائے تو دوست ہو جاتا ہے، ہماری ذات کا حصہ ہو جاتا ہے۔
آج 4 صفر کے دن آپ کو گئے ہوئےایک سال ہو گیا ہے۔ پڑھنے اور سننے والوں کے لیے تو یہ ایک معمولی مدت ہو گی لیکن میرے لیے ایک عرصہ دراز ہے اور اس چیز کا احاطہ کرنا آسان نہیں ہے کہ آپ کے بغیر یہ ایک سال کیسے گزرا۔ یہ کہنا مشکل ہو گا کہ اس ایک سال میں وقت برف کی طرح منجمند رہا یا لاوے کی طرح بہ گیا۔ یہ سال تو گزر گیا لیکن میں آج بھی شاید وہیں کھڑی ہوں۔ مجھے آگے بڑھنے میں ابھی وقت لگے گا اوروقت کی مرہم کو اپنی تاثیر بڑھانا ہو گی۔
آپ کہا کرتے تھے کہ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے۔ جن سے ہمیں محبت ہوتی ہے یا جو ہم سے محبت کرتے ہیں وہ کہے بغیر بھی ایک دوسرے کے دل کی بات سمجھ لیتے ہیں۔ سو محبت کے لیے محبت کرنے والا پاس نہ بھی ہو تو احساس یا جذبہ کم نہیں ہوتا بلکہ مزید شدت اختیار کرتا ہے۔ ہاں! لیکن جہاں یہ احساس سکون لے کے آتا ہے وہیں اضطراب بھی پیدا کرتا ہے کہ جب انسان یہ سوچتا ہے کہ اُس شفقت والے ہاتھ کا لمس اب ہم کبھی محسوس نہیں کر سکیں گے، اب کوئی ہماری جیت کی خوشی میں ہم سے زیادہ خوش نہیں ہو گا، جس ہاتھ نے ہمیں انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا تھا وہ ہاتھ ہم سے بچھڑ چکا ہے، جن میٹھے الفاظ کے حصار میں ہمارے بچپن کی راتیں گزرتی تھیں وہ الفاظ کہیں کھو گئے ہیں، وہ منظر اب نظروں سے اوجھل ہو چکے ہیں شفقت اور بے لوث محبت جن کا خاصہ تھی!
ساری خوشیاں ملا کے دیکھی ہیں
تیرے جانے کا غم زیادہ ہے
ابو! میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے جذبہ خود اعتمادی کو میری تربیت میں اولین ترجیح دی، مجھے مضبوط بنایا اور زمین پر رہتے ہوئے بھی مجھے پرواز کے لیے پر مہیا کیے۔ اس مضبوطی کے ساتھ ساتھ اپنی خدا ترسی کی عادت بھی میرے اندر منتقل کی۔ میں نے عمر کے ابتدائی حصے میں ہی حالات و واقعات کے مثبت پہلوؤں کو منفی پہلوؤں پر فوقیت دینا سیکھا صرف آپکی بدولت۔ جو میسر ہو اس پر خوش رہنا آپکی شخصیت کا خاصہ تھا۔ آپ کا اخلاق، حسِ مَزاح اور سادگی میں اپنانا چاہتی ہوں۔ آپ اس کانٹے دار دنیا میں ایک مخملی دل کے مالک تھے۔ آپ کو شعلے کو شبنم بنانا آتا تھا۔ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ مجھے آپ کی زندگی میں آپ کا شکریہ ادا کرنے کا موقع ملا۔
پیارے ابو آپ میرے دل میں بستے ہیں۔ جب آپ کی یاد آتی ہے تو میں آپ کی لکھی ہوئی ڈائری پڑھ لیتی ہوں جس میں آپ جوکوئی اچھی بات سنتے یا پڑھتے تھے محفوظ کر لیتے تھے؛ بظاہر واجبی نظر آنے والی چیزیں بعض اوقات کتنی قیمتی ہوتی ہیں نا جیسے وہ ڈائری اور آپ کے الفاظ میرے لیے گوہر نایاب ہیں ۔ آپ کا بریف کیس بھی ایسے ہی خزانے کی ایک مثال ہے؛ ایک عتیق جس میں یادیں قید ہیں جہاں وقت آج بھی ماضی میں جیتا ہے۔ اس بریف کیس کے بالائی حصے میں آپ کی اور میری تصویر ایک ساتھ موجود ہے۔ آپ کے ہاتھوں کی رکھی ہوئی چیزیں کتنے سکون سے ہیں؛ امن ان کا گھر ہے۔ آپ کے کپڑوں میں سے ایک یاد، آپ کا سرمئی تُسّہ (شال)، میں نے اپنے پاس رکھی ہے۔ جب اسے اوڑھتی ہوں تو خوشی بدرجہ اتم محسوس کرتی ہوں۔ ایسی خوشی جو آپ کے پاس ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ دعا ہے کہ رب تعالیٰ آپ کو سکون کے شہر میں آباد رکھیں اور آپ کو شفاعت رسولﷺ عطا کریں اور اب جب ہم ملیں تو جنت کے باغات میں ملیں۔
آپ کی ڈائری سے آپ کے دو پسندیدہ اشعار جو اب میرے لیے حقیقت کی شکل اختیار کر چکے ہیں:
دن سہانے تلاش کرتے ہو
لوگ پرانے تلاش کرتے ہو
وہ لوٹ کر کبھی نہ آئیں گے
جو زمانے تلاش کرتے ہو
Translation:
Dear Father,
It is said that time is the greatest ointment but some sorrows penetrate so deeply inside us that they become a part of us, just like the roots of ancient trees spread deep into the earth. Grief too, when becomes old, becomes an ally. It becomes a part of our personality.
Today (4th Safar) marks your first death anniversary. It may be just an ordinary amount of time for people but for me it is a lifetime and it is not easy to articulate how this year passed. Hard to say that, in this one year, time stopped like frozen snow or flew like lava. This year passed but I still stand stagnant and static. I’ll take time to move on. Time’s ointment has to intensify its effectiveness.
You used to say ‘love begets love.’ The ones we love or the ones who love us understand each other without uttering words. Even if the person you love is not by your side, the feeling of love does not fade away infect it catches strength. But where this feeling brings calm, it also brings restlessness when we pay attention to the fact that from now on we will never be able to feel the
touch of that loving hand, no one will be happier than us in our victories, that hand is left behind which once taught us to walk, those sweet words are lost which sheltered our childhood nights, those scenes are out of sight which featured purity of affection and unconditional love.
I
have seen all the happiness together
The
sadness of your departure is more
Daddy! I want to thank you for inculcating self-confidence in my personality, for making me strong and for giving me wings to fly as well as keeping me kind hearted. At an early age, I learned to prefer the positive aspects of situations over negative aspects all because of you. Being content with what is available was the specialty of your personality. I want to embrace your manners, sense of humor and simplicity. You possessed a velvety heart in this rough world. You knew how to turn the flame into a dewdrop. I consider myself lucky to have the opportunity to thank you in your life.
Dear daddy! You live in my heart. When I miss you, I read your diary in which you recorded what you liked; apparently the things which seem mediocre are sometimes so precious just like your words are rare gems for me. Your briefcase is also the example of such a treasure; an antique where memories reside and where time still lives in the past. The top of this briefcase holds a picture of you and me together. How peaceful are the things you kept in it with your hands; peace is their home. I have kept one of your shawls as a memory of you with me. When I wear it, I feel extremely happy; such joy which makes me feel you near me. May Allah Ta’alaa make you a dweller of the city of peace and grant you intercession of the Prophet (PBUH) and may we meet in the gardens of Paradise now.
In the end I am sharing your favorite couplet from your diary which has taken
the shape of reality for me:
You
look for the delightful days
You
look for the old people
Those
will not come back
The
eras you crave